کرنل صوفیہ قریشی: بھارتی فوج کی پہلی خاتون کمانڈر

Author
0

 کرنل صوفیہ قریشی: بھارتی فوج کی پہلی خاتون کمانڈر جن سے دنیا نے قیادت سیکھی

Sofia_Qureshi_Indian_Army_2025

(toc)

تعارف

آج بھارت کی بیٹیاں ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں، لیکن کچھ نام ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ میں ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جاتے ہیں۔ کرنل صوفیہ قریشی بھی ایک ایسا ہی نام ہیں، جنہوں نے نہ صرف بھارتی فوج میں اپنی جگہ بنائی بلکہ خواتین کے لیے قیادت کے نئے دروازے بھی کھولے۔ ان کی کامیابیاں نہ صرف بھارت کے لیے فخر کا باعث ہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک تحریک ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان کی زندگی، جدوجہد، فوجی خدمات اور ان کامیابیوں پر روشنی ڈالیں گے جنہوں نے انہیں ایک مثالی خاتون لیڈر بنا دیا۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

کرنل صوفیہ قریشی کا تعلق وڈودرا، گجرات سے ہے۔ انہوں نے مہاراجہ سایاجی راؤ یونیورسٹی آف بڑودا سے بایو کیمسٹری میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے کے باوجود انہوں نے بڑے خواب دیکھے اور ان کی تعبیر کے لیے محنت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں۔ ان کے دادا بھارتی فوج میں خدمات انجام دے چکے تھے، اور وہیں سے انہیں فوج میں شامل ہونے کی تحریک ملی۔

سن 1999 میں انہوں نے شارٹ سروس کمیشن کے تحت بھارتی فوج میں شمولیت اختیار کی اور Corps of Signals میں کمیشن حاصل کیا۔ یہیں سے ان کی قیادت اور بہادری کا سفر شروع ہوا۔

فوجی کیریئر اور کامیابیاں

اقوام متحدہ مشن (UN Peacekeeping - 2006)

2006 میں کرنل صوفیہ نے کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں ملٹری آبزرور کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے جنگ بندی کی نگرانی کی اور انسانی امداد کے کاموں میں بھی حصہ لیا۔ یہ ان کے کیریئر کا ایک اہم موڑ تھا۔

ایکسرسائز فورس 18 کی قیادت )2016(

2016 میں انہوں نے تاریخ رقم کی جب وہ 'Exercise Force 18' میں بھارتی فوج کی ٹیم کی کمانڈر بنیں۔ یہ اب تک کی سب سے بڑی کثیرالقومی فوجی مشق تھی جس میں 18 ممالک نے حصہ لیا۔ وہ اس مشق کی واحد خاتون کمانڈر تھیں اور ان کی قیادت کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔

آپریشن سندور )2025(

7 مئی 2025 کو کرنل صوفیہ نے ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کے ساتھ مل کر آپریشن 'سندور' کی میڈیا بریفنگ دی۔ یہ آپریشن پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کیا گیا ایک فیصلہ کن فوجی اقدام تھا۔ اس میں ان کا حکمت عملی کا کردار انتہائی قابلِ تحسین رہا۔

خاندان اور ذاتی زندگی

کرنل صوفیہ کا نکاح میجر تاج الدین قریشی سے ہوا، جو مکینائزڈ انفنٹری میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کا ایک بیٹا ہے – سمیر قریشی۔ ان کے خاندان نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی، جس کی بدولت وہ اپنے فرائض میں مکمل یکسو رہیں۔

اعزازات اور انعامات

·         آپریشن پراکرم میں GOC-in-C کمنڈیشن کارڈ

·         شمال مشرقی بھارت میں سیلابی ریلیف کے لیے SoC-in-C کمنڈیشن

·         UN مشن (کانگو) میں خدمات پر کمانڈر کی ستائش

·         2020 میں سپریم کورٹ نے ان کے کردار کو خواتین کو مستقل کمیشن دینے کے فیصلے کا محرک قرار دیا

کیوں ہیں وہ ایک مثال؟

کرنل صوفیہ قریشی صرف ایک فوجی افسر نہیں بلکہ ایک سوچ ہیں — کہ خواتین ہر شعبے میں قیادت کر سکتی ہیں۔ انہوں نے روایت کو توڑا، بہادری، ذہانت اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا، اور ثابت کیا کہ فوج میں خواتین بھی کمانڈ سنبھال سکتی ہیں۔

ان کی زندگی ان تمام لڑکیوں کے لیے پیغام ہے جو بڑے خواب دیکھتی ہیں اور ان کو حقیقت میں بدلنا چاہتی ہیں۔

نتیجہ

کرنل صوفیہ قریشی کی زندگی حوصلے، جدوجہد اور خدمت کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ انہوں نے نہ صرف ملک کی حفاظت کی بلکہ آنے والی نسلوں کو دکھایا کہ خواتین افسران بھی دفاعی حکمت عملی اور قیادت میں بہترین ہو سکتی ہیں۔

ہمیں ان پر فخر ہے — اور امید ہے کہ ان جیسی مزید بیٹیاں ملک کا نام روشن کرتی رہیں گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)